نئی دہلی،14مارچ(ایجنسی) ملک میں پانچ ریاستوں میں حال میں ختم ہوئے اسمبلی انتخابات میں شکست کا سامنا کرنے والی پارٹیوں نے براہ راست ای وی ایم پر الزام پرڈال دیا ہے. وی ایم پر الزام کا مطلب بات الیکشن کمیشن پر آ رہی ہے. کہا جا رہا ہے کہ ای وی ایم کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کی گئی ہے. اب انتخابات کمیشن نے صاف کیا ہے کہ ای وی ایم کے ساتھ چھیڑ چھاڑ نہیں کی جا سکتی ہے.
ای وی ایم میں انٹرنیٹ کا کوئی کنکشن نہیں ہوتا ہے، اس لئے اسے آن لائن ہو کر ہیک نہیں کیا جا سکتا.
س بوتھ پر کون سا ای وی ایم جائے گا، اس کے لئے Randomization کا عمل ہوتا ہے ، یعنی تمام ای وی ایم کو پہلے لوک سبھا وار پھر اسمبلی وار اور سب سے آخر میں بوتھ وار مقرر کیا جاتا ہے اور پولنگ پارٹی کو ایک دن پہلے Despatching کے وقت ہی پتہ چل مل جاتا ہے کہ اس کے پاس کس سریز کا ای وی ایم آیا ہے. ایسے میں آخری وقت تک پولنگ پارٹی کو پتہ نہیں رہتا کہ ان کے ہاتھ میں کون سا وی ایم آنے والا ہے.
Nastaleeq"; font-size: 18px; text-align: start;">
بنیادی طور پر وی ایم میں دو مشین ہوتی ہے، بیلٹ یونٹ اور کنٹرول یونٹ. فی الحال اس میں ایک تیسری یونٹ VVPAT بھی شامل کیا گیا ہے، جس میں سات سیکنڈ کے لئے ووٹر کو ایک پرچی دکھاتا ہے جس میں یہ درج ہی رہتا ہے کہ ووٹر نے اپنا ووٹ کس امیدوار کو دیا ہے. ایسے میں امیدوار بوتھ پر ہی یقین ہو سکتا ہے کہ اس کا ووٹ صحیح پڑا ہے کہ نہیں ..
ووٹنگ کے پہلے تمام ای وی ایم کی خفیہ تحقیقات کی جاتی ہے اور تمام طرح یقین ہونے کے بعد ہی ای وی ایم کو ووٹنگ کیلئے استعمال کیا جاتا ہے.
سب سے بڑی بات ووٹنگ کے دن صبح پولنگ شروع کرنے سے پہلے پولنگ مرکز کی پولنگ پارٹی کی طرف سے تمام امیدواروں کے پولنگ مرکز انچارج یا پولنگ ایجنٹ کے سامنے ووٹنگ شروع کرنے سے پہلے فرضی پولنگ کی جاتی ہے اور تمام پولنگ ایجنٹ سے مشین میں ووٹ ڈالنے کو کہا جاتا ہے تاکہ یہ جانچا جا سکے کہ تمام امیدواروں کے حق میں ووٹ گر رہا ہے کہ نہیں.